Sunday, March 1, 2009

اُردو، ہند-یورپی لسانی خاندان کے ہند-ایرانی شاخ کی ایک ہند-آریائی زبان ہے. اِس کی اِرتقاء جنوبی ایشیاء میں سلطنتِ دہلی اور مغلیہ سلطنت کے دوران ہند زبانوں پر فارسی، عربی اور تُرکی کی اثر سے ہوئی.

اُردو (بولنے والوں کی تعداد کے لحاظ سے) دُنیا کی تمام زبانوں میں بیسویں نمبر پر ہے. یہ پاکستان کی قومی زبان جبکہ بھارت کی 23 سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے.

اُردو کا بعض اوقات ہندی کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے. اُردو اور ہندی میں بُنیادی فرق یہ ہے کہ اُردو نستعلیق رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور عربی و فارسی الفاظ استعمال کرتی ہے. جبکہ ہندی دیوناگری رسم الخط میں لکھی جاتی ہے اور سنسکرت الفاظ زیادہ استعمال کرتی ہے. کچھ ماہرینِ لسانیات اُردو اور ہندی کو ایک ہی زبان کی دو معیاری صورتیں گردانتے ہیں. تاہم، دوسرے اِن کو معاش اللسانی تفرّقات کی بنیاد پر الگ سمجھتے ہیں.

بولنے والے اور جُغرافیائی پھیلاؤ

معیاری اُردو (کھڑی بولی) کے اصل بولنے والے افراد کی تعداد 60 سے 80 ملین ہے. ایس.آئی.ایل نژادیہ کے 1999ء کی شماریات کے مطابق اُردو اور ہندی دُنیا میں پانچویں سب سے زیادہ بولی جانی والی زبان ہے. لینگویج ٹوڈے میں جارج ویبر کے مقالے: دُنیا کی دس بڑی زبانیں، میں اُردو اور ہندی چینی زبانوں، انگریزی اور ہسپانوی زبان کے بعد دُنیا میں سب سے زیادہ بولے جانی والی چوتھی زبان ہے. اِسے دُنیا کی کُل آباد کا 4.7 فیصد افراد بولتے ہیں.

اُردو کی ہندی کے ساتھ یکسانیت کی وجہ سے، دونوں زبانوں کے بولنے والے ایک دوسرے کو عموماً سمجھ سکتے ہیں. درحقیقت، ماہرینِ لسانیات اِن دونوں زبانوں کو ایک ہی زبان کے حصّے سمجھتے ہیں. تاہم، یہ معاشی و سیاسی لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں. لوگ جو اپنے آپ کو اُردو کو اپنی مادری زبان سمجھتے ہیں وہ ہندی کو اپنی مادری زبان تسلیم نہیں کرتے، اور اِسی طرح اِس کے برعکس.

اُردو کو پاکستان کے تمام صوبوں میں سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے. یہ مدرسوں میں اعلٰی ثانوی جماعتوں تک لازمی مضمون کی طور پر پڑھائی جاتی ہے. اِس نے کروڑوں اُردو بولنے والے پیدا کردیئے ہیں جن کی زبان پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، کشمیری، براہوی، چترالی وغیرہ میں سے کوئی ایک ہوتی ہے. اُردو پاکستان کی مُشترکہ زبان ہے اور یہ علاقائی زبانوں سے کئی الفاظ ضم کررہی ہے. اُردو کا یہ لہجہ اب پاکستانی اُردو کہلاتی ہے. یہ اَمر زبان کے بارے میں رائے تبدیل کررہی ہے جیسے اُردو بولنے والا وہ ہے جو اُردو بولتا ہے گو کہ اُس کی مادری زبان کوئی اَور زبان ہی کیوں نہ ہو. علاقائی زبانیں بھی اُردو کے الفاظ سے اثر پارہی ہیں. پاکستان میں کروڑوں افراد ایسے ہیں جن کی مادری زبان کوئی اَور ہے لیکن وہ اُردو کو بولتے اور سمجھ سکتے ہیں. پانچ ملین افغان مہاجرین، جنہوں نے پاکستان میں پچیس برس گزارے، میں سے زیادہ تر اُردو روانی سے بول سکتے ہیں. وہ تمام اُردو بولنے والے کہلائیں گے. پاکستان میں اُردو اخباروں کی ایک بڑی تعداد چھپتی ہے جن میں روزنامۂ جنگ، نوائے وقت اور ملّت شامل ہیں.

بھارت میں، اُردو اُن جگہوں میں بولی اور استعمال کی جاتی ہے جہاں مسلمان اقلیتی آباد ہیں یا وہ شہر جو ماضی میں مسلمان حاکمین کے مرکز رہے ہیں. اِن میں اُتر پردیش کے حصے (خصوصاً لکھنؤ)، دہلی، بھوپال، حیدرآباد، بنگلور، کولکتہ، میسور، پاٹنا، اجمیر اور احمد آباد شامل ہیں. کچھ بھارتی مدرسے اُردو کو پہلی زبان کے طور پر پڑھاتے ہیں، اُن کا اپنا خاکۂ نصاب اور طریقۂ امتحانات ہیں. بھارتی دینی مدرسے عربی اور اُردو میں تعلیم دیتے ہیں. بھارت میں اُردو اخباروں کی تعداد 29 سے زیادہ ہے.

جنوبی ایشیاء سے باہر اُردو زبان خلجِ فارس اور سعودی عرب میں جنوبی ایشیائی مزدور مہاجر بولتے ہیں. یہ زبان برطانیہ، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، ناروے اور آسٹریلیاء میں مقیم جنوبی ایشیائی مہاجرین بولتے ہیں.

ممالک جہاں اُردو اصل بولنے والے بڑی تعداد میں آباد ہیں

ممالک جہاں اُردو اصل بولنے والے بڑی تعداد میں آباد ہیں:

  • پاکستان (10,800,000 [1993], 7%)
  • بھارت (51,536,111 [2001], 5.1%)
  • مملکتِ متحدہ (747,285 [2001], 1.3%)
  • بنگلہ دیش (650,000, 0.4%)
  • متحدہ عرب امارات (600,000, 13%)
  • سعودی عرب (382,000, 1.5%)
  • نیپال (375,000, 1.3%)
  • ریاست ہائے متحدہ امریکہ (350,000, 0.1%)
  • افغانستان (320,000, 8%)
  • جنوبی افریقہ (170,000 جنوب ایشیائی مسلمان, جن میں سے کچھ اُردو بول سکتے ہیں)
  • کینیڈا (156,415 [2006], 0.5%)
  • عمان (90,000, 2.8%)
  • بحرین (80,000, 11.3%)
  • ماریشس (74,000, 5.6%)
  • قطر (70,000, 8%)
  • جرمنی (40,000)
  • ناروے (29,100)
  • فرانس (20,000)
  • سپین (18,000 [2004])
  • سویڈن (10,000 [2001])
  • کُل عالمی: 60,503,578

درج بالا فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ اصل اُردو بولنے والوں کی زیادہ تعداد جنوبی ایشاء کی بجائے چھوٹے عرب ریاستوں (متحدہ عرب امارات، بحرین) میں ہے، جہاں اُن کی تعداد وہاں کی کل آبادی کا 10 فیصد سے زیادہ ہے. اِس کی وجہ وہاں پر پاکستان اور بھارتی تارکینِ وطن کی ایک بڑی تعداد ہے.